سخاوت کی مہک صاحب دل لوگ محسوس کر لیتے ہیں دماغ ہاتھ کو روکتا ہے ،ٹو کتا ہے.۔ دل.دریادلی بر آمادہ کرتا ہے فقر وفاقے کے اندیشے جال بن کر آ دمی کو جکڑ لیتے ہیں امیر کو تنگ دستی کا خوف آن لیتا ہے ان اندیشوں اور خوف سے بے نیاز ہو کر سخاوت کرنا ہی اصل چیز ہے بحرالجود ( سخاوت کا در یا ایسی ہی ہستی کی کہانی ہے زمانہ ان کے انداز سخاوت پہ انگشت بدنداں تھا اس کے ساتھ ساتھ تقوی ، پر ہیز گاری ان کا اوڑھنا بچھونا تھا اور آپ جان جائیں گے... کتاب کے مطالعے کے بعد سخاوت کا تعلق ، ہے بھی دل سے. امیری میں سخاوت بڑی بات نہیں تنگ دستی میں سخاوت اصل خوبی ہے
No posts found