Description
آپ سے کوئی پو چھے کہ منزل تک پہنچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے- تو آپ کا جواب کیا ہوگا ؟ یہی نا ! کہ مسلسل محنت ،لگن اور جد و جہد ہی سے منزل ملتی ہےجہد مسلسل ناممکن کو ممکن بنادیتی ہے ان ہوئی کو ہونی میں بدل دیتی ہےان صاحب نے یہی کیا بچپن سے علم کے حصول کی تڑپ تھی ، پیاس تھی اس پیاس کو بجھانے کے لیے انھیں دنیا کے افضل ترین انسان کیرہنمائی د ستیاب ہوگئی- علم کے حصول کے دورانانھوں نے وقت کا ضیاع بالکل نہ ہونے دیاشب وروز انھیں بس ایک ہی لگن رہیعلم علم اور بس علم اس کے لیے وہ ہر کسی کے سامنے زانوے تلمذ تہ کرتے جس کسی کے پاس کسی نئی بات کی خبر پاتے ،اس کے در پر پہنچ جاتے اس عاجزی نے ان کی ذات کوعلم کے پھلدار درخت میں تبد یل کر دیا۔ مچلدار درخت ساری عمر، سر جھکا کر اپنے پھل بانٹتا رہتا ہے ۔سوابوں نے بھی تا عمر یہی کیا ، اور ان کا پھل دار درخت ان کے بعد بھی دنیا برعلم کے پھل نچھاور کر رہا ہے اور تا قیامت کرتا رہے گا علم کا یہ سمندر .کون تھا؟ سادہ پیراۓ کی خوبصورت کہانی پڑھ کر ہی پتا چلے گا
Reviews
No reviews found