Description
لڑکی کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت او ررضامندی ضروری ہے قرآن وحدیث کی نصوص سے واضح ہے کہ کسی نوجوان لڑکی کو یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ وہ والدین کی اجازت اور رضامندی کے بغیر گھر سے راہ ِفرار اختیار کرکے کسی عدالت میں یا کسی اور جگہ جاکر از خود کسی سے نکاح رچالے ۔ایسا نکاح باطل ہوگا نکاح کی صحت کے لیے ولی کی اجازت ،رضامندی اور موجودگی ضروری ہے ۔ لیکن موجودہ دور میں مسلمانوں کے اسلام سے عملی انحراف نے جہاں شریعت کے بہت سے مسائل کوغیر اہم بنادیا ہے ،اس مسئلے سے بھی اغماض واعراض اختیار کیا جاتاہے علاوہ ازیں ایک فقہی مکتب فکر کے غیر واضح موقف کو بھی اپنی بے راہ روی کے جواز کےلیے بنیاد بنایا جاتاہے ۔
زیر نظر کتابچہ ``مفرورلڑکیوں کا نکا ح او رہمار ی عدالتیں``(از معروف عالم دین ، مفسر قرآن،محقق شہیر ،مصنف کتب کثیرہ حافظ صلاح الدین یوسف ) گھر سے فرار ہوکر نوجوان لڑکیوں کے عدالتی نکاح اور مسئلہ ولایت نکاح کے حوالے سے ایک اہم کتاب ہے جس میں حافظ صاحب نے قرآن وحدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی صحیح نوعیت وحقیقت کوواضح کرتے ہوئے اس کاتحقیقی جائزہ پیش کیا ہے